کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 63
بلاشک و شبہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔(۲)نماز قائم کرنا۔(۳)زکوٰۃ دینا۔(۴)(جو کوئی طاقت رکھے جسمانی اعتبار سے اور راستے کے اخراجات کی)بیت اللہ کا حج کرنا۔(۵)اور رمضان کے روزے پر۔ ‘‘[1] ب:رمضان میں دن کے وقت روزے اور ایمان کی تقویت اور خالصتاً نیکیوں کے حصول کی خاطر رات کے وقت قیام(نمازِ تراویح کے اہتمام)خاص طور پر لیلۃ القدر میں قیام تو بلاشک و شبہ اس طرح کے روزے دار اور قائم باللیل کے ایمان کی سچائی اور اُس کے عمل کے اخلاص پر دلالت کرتا ہے۔ اس لیے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی درج ذیل حدیث کی رُو سے وہ اپنے سابقہ گناہوں کی بخشش کی بشارت دیا گیا ہے۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَّإِحْتِسَابًا غُفِرَلَہُ مَا
[1] متفق علیہ: صحیح البخاری؍ کتاب الإیمان، باب ’’ دعاؤکم۔ ایمانکم … حدیث: ۸۔ وصحیح مسلم؍ کتاب الإیمان، باب بیان ارکان الاسلام… حدیث: ۱۶ واللفظ لمسلم۔ ایک روایت میں ’’ وَصِیَامِ رَمَضَانَ وَالْحَجِّ ‘‘ کے الفاظ ہیں۔ یعنی صیام رمضان کو پہلے اور حج کو آخر میں بیان کیا گیا ہے۔