کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 60
نے اپنے وفات والے سال اس کے استحباب پر تاکید فرمائی اور اس دن اور اس سے ایک دن قبل(یعنی ۹ اور ۰ا محرم)کا روزہ رکھنے کی مداومت پر اپنے عزم کا اظہار بھی فرمایا۔ اور یہ خیبر کے یہودیوں کی مخالفت کی بنا پر فرمایا تھا کہ وہ صرف دس محرم کا روزہ اس دن کی اپنے ہاں عظمت کے پیش نظر رکھتے تھے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((فَاِذَا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ إِنْ شَائَ اللّٰہُ، صُمْنَا الْیَوْمَ التَّاسِعَ۔))’’اگلے سال ان شاء اللہ ہم نو محرم کا روزہ(بھی)رکھیں گے۔ ‘‘[1] سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: اگلا سال(۱۲ہجری)آنے سے پہلے پہلے اللہ کے پیارے نبی(محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم)فوت ہو گئے۔ ‘‘(یہ شرح مذکور بالا حدیث میں درج ہے۔)
[1] صحیح مسلم؍ کتاب الصیام، باب أيّ یوم یصام في عاشوراء، حدیث: ۱۱۳۴ عن عبداللّٰہ بن عباس رضی اللہ عنہما۔