کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 59
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی دلالت کرتا ہے۔ فرمایا: ((ھَذَا یَوْمُ عَاشُوْرَائَ وَلَمْ یَکْتُبِ اللّٰہُ عَلَیْکُمْ صِیَامَہُ، وَأَنَا صَائِمٌ، فَمَنْ شَائَ فَلْیَصُمْ وَمَنْ شَائَ فَلْیَفْطُرْ۔)) ’’یہ عاشوراء کا دن ہے(دس محرم کا)اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس دن کا روزہ رکھنا تم لوگوں پر فرض نہیں کیا جب کہ میں(اسے نفلاً رکھتے ہوئے)روزے سے ہوں۔ تو جو شخص چاہے وہ اس دن کا روزہ رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔‘‘ [1] اور جیسا کہ پیچھے سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث پیچھے گزر چکی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ عاشوراء(دس محرم)کا دن اللہ کے دنوں میں سے ہے۔ توجو چاہے اس دن کا روزہ رکھ لے اور جو چاہے چھوڑ دے۔ [2] بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھنے کی ترغیب دلائی ہے۔ حتی کہ آپ
[1] عن معاویۃ رضی اللہ عنہ؍ صحیح البخاری ( بلفظہ) کتا ب الصوم، باب صیام یوم عاشوراء، حدیث: ۲۰۰۳، وصحیح مسلم؍ کتاب الصیام، باب صوم یوم عاشوراء، حدیث: ۱۱۲۹۔ [2] صحیح البخاری، حدیث: ۱۸۹۲۔ صحیح مسلم، حدیث: ۱۱۲۶۔