کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 58
دیتے تھے۔(جو صبح کاذب کے وقت ہوتی تھی۔)اور فرمایا کہ:((إِنَّ بِـلَالًا یُؤَذِّنُ بِلَیْلٍ فَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتَّی یُؤَذِّنَ ابْنُ اُمِّ مَکْتُوْمٍ))’’بلال بن رباح رضی اللہ عنہ رات(تہجد)کی اذان دیتا ہے۔ اس لیے اس وقت کھاتے پیتے رہا کرو حتی کہ عبداللہ بن اُم مکتوم اذان دے دے۔‘‘(اس وقت مفطرات الصوم سے رُک جاؤ۔)[1] زیر مطالعہ موضوع کے اختتام پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ: یوم عاشوراء کا روزہ تا حال مشروع ہے اور شریعت میں اس کے رکھنے کا حکم دیاگیا ہے۔ یہ بات برسبیل علامت آگئی ہے… اور یہ حکم رمضان کی فرضیت کے بعد بھی
[1] أخرجہ البخاری؍ کتاب الأذان، باب الأزان قبل الفجر، حدیث:۶۲۳ عن عائشۃ رضی اللہ عنہا۔ صحیح مسلم ؍ کتاب الصیام، باب بیان أن الدخول… حدیث: ۱۰۹۲ عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اُم المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس حدیث کو روایت کرنے والے اُن کے بھتیجے جناب قاسم بن محمد بن ابو بکر صدیق رحمہم اللہ حدیث کا مفہوم بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں : سیّدنا بلال اور اُم مکتوم رضی اللہ عنہما کی اذانوں کے درمیان صرف اتنا ہی وقفہ ہوتا تھا کہ عبداللہ بن اُم مکتوم اذان دینے کے لیے مئذن پر چڑھ رہے ہوتے تھے اور حضرت بلال رضی اللہ عنہما نیچے اُتر رہے ہوتے تھے۔ تو دونوں اذانوں کے درمیان اتنا (پانچ سے دس منٹ کے درمیان کا) سا وقت ہوتا تھا۔ اور جیسا کہ روایات کے الفاظ سے ظاہر ہے، زیادہ کھلا وقت نہیں ہوتا تھا۔