کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 56
کی طرف اُلٹ دیا۔)یعنی اوپر والا حصہ نیچے کی جانب اور نیچے والا اوپر کی جانب کرتے ہوئے انہیں اُلٹ دیا۔)اور پھر فرمایا: بلکہ صبح صادق کی حالت و کیفیت اس طرح ہے جیسے کوئی یوں بیان کرتا ہے۔ اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم شہادت کی انگلی کو دوسری شہادت والی انگلی پر رکھتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلا دیا۔‘‘ [1] یہ مسئلہ تو یوں تھا۔ البتہ جب سورۃ البقرہ کی آیت ۱۸۷ میں یوں نازل ہوا:﴿حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ ﴾اور﴿مِنَ الْفَجْرِ ﴾… والے الفاظ ابھی نازل نہیں ہوئے تھے تو صحابی کرام نے سفید دھاری کے ظاہر ہونے والے معنی میں اپنے اجتہاد سے کام لیا۔ چنانچہ سیّدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے ارادہ کیا کہ وہ اپنے تکیہ کے نیچے اونٹ کا گھٹنا باندھنے والی دو رسیاں رکھ لیں۔ایک سفید رسی اور دوسری سیاہ رسی، تاکہ وہ رات کی صبح کے مقابلے میں پہچان کر سکیں۔ اسی طرح صحابہ کرام رضوان اللہ
[1] متفق علیہ: صحیح البخاری؍ کتاب الاذان باب الأذان قبل الفجر، حدیث: ۶۲۱۔ صحیح مسلم؍ کتاب الصیام، باب بیان أن الدخول فی الصوم یحصل بدخول الفجر، حدیث: ۱۰۹۳ واللفظ لمسلم۔