کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 54
مسألۃَ:…یہ جو اللہ عزوجل نے فرمایا ہے: ﴿وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ﴾(البقرہ:۱۸۷) ’’ اور کھاتے پیتے رہو جب تک کہ صبح کی سفید دھاری(رات کی)سیاہ دھاری سے علیحدہ نہ ہو جائے۔ ‘‘(یعنی صبح صادق تک۔)‘‘ تو اس سے مراد …(دوسری)صبح صادق کا ظہور ہے۔ اور یہ رات کی سیاہی سے صبح کی سفیدی کا امتیاز کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس لیے کہ(پہلی)صبح کاذب آفاق میں ظاہر ہوتی ہے۔(اس وقت ہلکی سی روشنی زمین کے کناروں سے اوپر کی طرف پھیلتی ہے)پھر یہ روشنی مستطیلاً بلند ہو کر انحطاط پذیر ہوتے ہوئے معدوم ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد اُفق میں شمالاً جنوباً(زمین کے کناروں پر)پھیلتے ہوئے صبح صادق کی روشنی پھیل جاتی ہے۔(اور یوں پَو پھٹ کر صبح صادق ہو جاتی ہے۔)اور اس میں رات کی سیاہی سے صبح کی سفیدی یوں نمایاں ہو جاتی ہے کہ دونوں کا استمرار و انتشار پھیلتے ہوئے رہتا ہے۔ تو اس صبح صادق کے ظہور پر روزے دار کے لیے پورا دن گزار کر اگلی شام آنے تک روزے کو توڑنے والی تمام چیزیں حرام ہوجاتی