کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 53
عشاء کے ساتھ مقید تھی۔ واللہ اعلم فائدہ:… اللہ تعالیٰ کے فرمان:﴿عَلِمَ اللّٰہَ أَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ أَنْفُسَکُمْ﴾… اللہ کو اس بات کا علم ہو چکا ہے کہ تم لوگ(اے مسلمانو!)اپنے آپ کے ساتھ خیانت کر رہے تھے۔ ‘‘میں کلمہ ’’تَخْتَانُوْنَ‘‘ لفظ ’’تَخُوْنُوْنَ‘‘ سے کہ جو اس کلمہ کی تفسیر کر رہا ہے، معانی کے اعتبار سے زیادہ بلیغ ہے۔اور یہ بعض حروفِ تہجی کی زیادتی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ قاعدہ یہ ہے کہ(کسی بھی لفظ میں اس کا باب تبدیل کرنے کی وجہ سے)حروفِ ہجاء(ب ت… ھ ی تک)کی زیادتی اُس لفظ کے معنی میں زیزدتی پر دلالت کرتی ہے۔ اور لفظ ’’تَخْتَانُوْنَ‘‘ خیانت کی بار بار ہونے والی زیادتی پر دلالت کرتا ہے۔یعنی جماع وغیرہ کے مقدمات کی کثرت کی وجہ سے۔[1] واللہ اعلم
[1] ایک اور لطیف سا نکتہ یہاں بھی ہے کہ : تَخُوْنُوْنَ کا معنی ہو گا: کسی کے مال وغیرہ میں غبن کرنا، کمی کرنا اور بے ایمانی کرنا اسی سے ہے خَائِنٌ اور خَوَّانٌ جب کہ ’’ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَکُمْ ‘‘ کا معنی ہو گا: تم لوگ (اے مسلمانو!)اپنے نفسوں کے ساتھ ( بار بار) خیانت کر رہے تھے، اس میں کسی دوسرے کا کوئی نقصان نہ تھا، تمہارا اپنا ہی نقصان تھا۔ یعنی اللہ کریم نے اپنے حبیب و خلیل نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کے بارے میں عبادت کے اندر خیانت کی جو خبر دی تو وہ بھی شفقت والا کلمہ استعمال کر کے۔ (واللہ اعلم بالصواب… ابو یحییٰ) مزید دیکھئے: الشیخ محمد مصطفی ابو العلاء رحمہ اللہ کی تفسیر ’’نور الایمان‘‘ جلد ۱، ص:۲۶۷