کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 49
میں)لکھا ہے(لڑکا یا لڑکی)اس کی خواہش رکھو اور کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری رات کی کالی دھاری سے تم کو صاف دکھائی دینے لگے۔ پھر روزے کی رات تک پور اکرو۔ اور جب تم مسجد میں اعتکاف بیٹھو تو رات کو بھی)عورتوں سے صحبت نہ کرویہ اللہ تعالیٰ کی حدیں ہیں ان کے پاس بھی نہ جانا، اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنے حکم صاف صاف لوگوں کو بتلاتا ہے تاکہ وہ(حکم کے خلاف کرنے سے)بچے رہیں۔‘‘ اس حکم کے نزول پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین خوش ہو گئے۔[1] ج:اور جہاں تک اس مسئلہ و مرحلہ کا تعلق ہے کہ جب عشاء کی نماز ادا کر لیتے تو کھانا، پینا اور بیویوں سے مباشرت کرنا حرام ہو جاتا… تو اس پر دلالت کرنے کے لیے اللہ عزوجل کے فرمان درج ذیل کے سبب نزول پر سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ہے۔ فرمایا: ﴿اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَآئِکُمْ ھُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَاَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّھُنَّ عَلِمَ اللّٰہُ اَنَّکُمْ کُنْتُمْ
[1] دیکھئے گزشتہ سے پیوستہ حاشیہ؍ صحیح البخاری، کتاب الصوم… الخ