کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 47
اس واقعہ کے راوی سیّدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ خود اپنا بھی ایک ایسا ہی حادثہ پیش آگیا تھا۔ ب: سیّدنا البراء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی معظم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں سے جب(ہر)آدمی روزہ رکھے ہوئے ہوتا اور افطار کا وقت قریب آنے پر جب وہ(تھکاوٹ کی وجہ سے)سو جاتا تو وہ اس پوری رات اور آنے والا پورا دن کھا پی نہیں سکتا تھا حتی کہ آنے والے دن کی شام ہو جاتی۔ اور ہوا یوں کہ قیس بن صرمہ انصاری رضی اللہ عنہ روزے سے تھے اور جب افطار کا وقت قریب آیا تو وہ اپنی بیوی کے پاس آکر پوچھنے لگے: کیا کچھ کھانے پینے کے لیے ہے؟ بیوی نے کہا: نہیں۔ البتہ میں نکلتی ہوں اور(اڑوس پڑوس کے ہمسایوں سے)تمہارے لیے کچھ لے کر آتی ہوں۔ جناب قیس بن صرمہ رضی اللہ عنہ سارا دن کام کر کے آئے تھے۔ چنانچہ(جونہی تھوڑا سا دراز ہوئے)اُن کی آنکھ لگ گئی۔ ادھے تھوڑی دیر کے بعد ان کی بیوی بھی آگئیں۔ اس نے جب اُن کو اس حالت میں دیکھا تو کہنے لگیں: خَیْبَۃً لَکَ… تمہارے لیے(میری)کوشش ناکام ہو گئی۔‘‘ اور پھر(انہیں اسی حالت میں اگلے دن کا روزہ رکھنا پڑا)جب آدھا دن