کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 46
لِلنَّاسِ لَعَلَّھُمْ یَتَّقُوْنَ o ﴾(البقرہ:۱۸۷) ’’ روزے کی رات میں(یعنی جس کی صبح کو آدمی روزہ رکھے)تم کو اپنی عورتوں سے صحبت درست کر دی گئی وہ تمہارا جوڑا ہیں اورتم ان کے جوڑ ہو اللہ کو معلوم ہو گیاتم اپنی آپ چوری کرتے تھے تو اس ن یتم کو معاف کر دیا، اور تمہاری خطا سے در گزرا، اب ان سے صحبت کرو اور جو اللہ نے تمہارے لیے(تمہاری قسمت میں)لکھا ہے(لڑکا یا لڑکی)اس کی خواہش رکھو اور کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری رات کی کالی دھاری سے تم کو صاف دکھائی دینے لگے۔ پھر روزے کی رات تک پور اکرو۔ اور جب تم مسجد میں اعتکاف بیٹھو تو رات کو بھی)عورتوں سے صحبت نہ کرو،یہ اللہ تعالیٰ کی حدیں ہیں ان کے پاس بھی نہ جانا، اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنے حکم صاف صاف لوگوں کو بتلاتا ہے تاکہ وہ(حکم کے خلاف کرنے سے)بچے رہیں۔‘‘[1]
[1] أخرجہ أحمد في مسند المکیین من حدیث کعب ابن مالک رضی اللہ عنہ، حدیث: ۱۵۸۸۸