کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 45
ایسے ہوا کہ)جناب عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے ایک رات نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گزاری، سحری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کی اور پھر واپس لوٹے۔ دیکھا تو آپ رضی اللہ عنہ کی بیوی سو چکی ہیں۔ مگر آپ رضی اللہ عنہ نے(اُنہیں جگاتے ہوئے)اُن سے ہم بستری کا ارادہ ظاہر کیا۔ وہ کہنے لگیں: میں تو سو چکی ہوں۔ آپ کہنے لگے: تم نہیں سوئیں(بہانہ نہ بناؤ۔)اور پھر جناب عمر رضی اللہ عنہ نے اُن سے صحبت کی۔ صبح سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو معاملہ کی خبر دی۔ تب اللہ عزوجل نے اپنا یہ فرمان نازل فرمایا: ﴿اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَآئِکُمْ ھُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَاَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّھُنَّ عَلِمَ اللّٰہُ اَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَ عَفَا عَنْکُمْ فَالْئٰنَ بَاشِرُوْھُنَّ وَابْتَغُوْا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمْ وَ کُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِ وَ لَا تُبَاشِرُوْھُنَّ وَ اَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِ تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَلَا تَقْرَبُوْھَا کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ اٰیٰتِہٖ