کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 38
اس کی مکمل خوراک کا بندو بست کر کے)روزے نہ رکھنے کی اجازت تھی۔ تو(اس رخصت سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے)جو چاہتا روزے رکھ لیتا اور جو چاہتا فدیہ ادا کر کے روزے چھوڑ دیتا، جیسا ک اللہ عزوجل کا فرمان ہے: ﴿وَعَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَھُوَ خَیْرٌ لَّہٗ وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْن o﴾(البقرہ:۱۸۴) ’’اور وہ لوگ جو رمضان کے روزے کی استطاعت و طاقت نہ رکھتے ہوں وہ(ہر روزہ کے بدلے)ایک مسکین کا کھانا فدیہ دے دیا کریں۔(ان کے لیی شرعاً اس رخصیت کی اجازت ہے۔)البتہ جو کوئی … الخ۔‘‘ چوتھا مرحلہ: …روزوں کی فرضیت و تشریعی حیثیت کے حوالے سے چوتھے مرحلہ میں ’’روزوں پر استطاعت و مقدرت کے ہوتے ہوئے‘‘ اس اجازت کا منسوخ ہونا تھا۔ اور یہ اللہ رب العالمین کے درج ذیل فرمان کے ذریعے ہوا۔ فرمایا: ﴿شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْھُدٰی وَ الْفُرْقَانِ فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ