کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 37
کا روزہ رکھا او ر آپ نے اس دن روزہ رکھنے کا(اپنے صحابہ کو)حکم بھی دیا۔ مگر جب رمضان المبارک کے روزے فرض کر دیے گئے تو اس دن(عاشوراء)کا روزہ چھوڑ دیا گیا۔‘‘[1] ب:اور سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ عَاشُوْرَائَ یَوْمٌ مِنْ اَیَّامِ اللّٰہِ، فَمَنْ شَائَ صَامَہُ وَمَنْ شَائَ تَرَکَہُ۔)) ’’بلاشبہ دس محرم(عاشوراء)اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے۔ تو جو شخص چاہے اس دن روزہ رکھ لے اور جو چاہے اس دن کا روزہ چھوڑ دے۔‘‘ [2] تیسرا مرحلہ:…روزوں کی تشریعی حیثیت کے اعتبار سے تیسرا مرحلہ یوں تھا کہ ماہ رمضان کے روزوں کی استطاعت و طاقت رکھنے و الے شخص کے لیے بھی اپنی جگہ کسی دوسرے آدمی کو روزے رکھواتے ہوئے(یعنی
[1] صحیح البخاری؍ کتاب الصوم، باب وجوب صوم رمضان، حدیث: ۱۸۹۲ [2] متفق علیہ: دیکھئے: صحیح البخاری؍ کتاب الصوم، باب وجوب صوم رمضان حدیث: ۱۸۹۲ وصحیح مسلم؍ کتاب الصیام، باب صوم یوم عاشوراء حدیث: ۱۱۲۶ واللفظ لہ۔