کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 36
’’مسلمانو! جیسے اگلے لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا تھا اسی طرح تم کو بھی گنتی کے کئی دن روزے رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اس لیے کہ تم گناہوں سے بچو۔ پھر جو کئی تم میں بیمار ہو یا سفر میں ہو(اور روزہ نہ رکھے)تو دوسرے دنوں میں وہ گنتی پوری کر لے، اور جن کو روزے کی طاقت ہی نہیں ہے تو وہ ہر روزے کے بدل ایک محتاج کو کھانا دیں۔ پھر جو کوئی نفل طور پر زیادہ نیکی کرے تو اس کے لیے اور اچھا ہے۔ اور اگر تم سمجھو تو روزہ رکھنا تمہارے حق میں بہتر ہے۔‘‘ یہاں دوسری آیت کریمہ میں ’’اَیَّامًا مَّعْدُوْدَاتٍ‘‘ والے کلمات سے واضح ہو رہا ہے کہ اب سوائے کفارہ وغیرہ والے روزوں کے رمضان المبارک کے گنے چنے ۲۹ یا ۳۰ دنوں کے علاوہ باقی تمام روزے نفلی ہوں گے۔ جیسا کہ درج ذیل دونوں احادیث سے بھی واضح ہو رہا ہے) ا:سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ: ((صَامَ النَّبِیُّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم عَاشُوْرَائَ وَاَمَرَ بِصِیَامِہٖ، فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ تُرِکَ۔)) ’’نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے(کئی سال مسلسل)یوم عاشوراء(دس محرم)