کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 34
امام بخاری رحمہ اللہ نے تو اپنی صحیح میں ایک باب کا عنوان ہی یوں قائم کیا ہے:[بَابُ صِیَامِ اَیَّامِ الْبِیْضِ: ثَـلَاثَ عَشَرَۃَ وَأَرْبَعَ عَشَرَۃَ وَخَمْسَ عَشَرَۃَ](ہر قمری مہینے کی)تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخوں والے ایام بیض کے روزے رکھنے سے متعلق باب۔ اس مسئلہ میں مناسب بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ: مسلمان آدمی اس بات کا اعتقاد نہ رکھے کہ ہر مہینے تین دنوں کے روزے رکھنے کا ثواب صرف ایام بیض میں ہی روزہ رکھنے سے حاصل ہو گا۔(دیگر دنوں میں نہیں۔)بلکہ اس سے مراد ہر قمری مہینہ کے مطلق طور پر کوئی سے بھی تین دن ہوں گے۔ ایام بیض کے تین روزے آدمی ہر مہینے کے تین دنوں کے روزے سمجھ کر رکھتا رہے۔ جیسا کہ جناب ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے واضح ہوتا ہے۔ بیان کرتے ہیں کہ: ((أَوْصَانِيْ خَلِیْلِيْ صلي اللّٰهُ عليه وسلم بِثَـلَاثٍ: بِصِیَامِ ثَـلَاثَۃِ اَیَّامٍ مِّنْ کُلِّ شَھْرٍ، وَرَکْعَتِي الضُّحٰی، وَأَنْ أُوْتِرَ قَبْلَ أَنْ أَرْقُدَ۔))[1]
[1] متفق علیہ: صحیح البخاری، کتاب ابواب التہجد، باب صلاۃ الضحی فی الحضر ۱۱۷۸و صحیح مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا، باب استحباب صلاۃ الضحیٰ حدیث:۷۲۱ واللفظ لمسلم۔