کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 244
شرط نہیں ہے۔ اسی طرح اعتکاف کے لیے کسی معین وقت کی حد بھی مشروط نہیں کی جاسکتی۔ [1] مسئلہ:… کیا اعتکاف کے لیے کم یا زیادہ وقت کی حد بھی کوئی ہے؟ جواب:… اس مسئلہ میں قابل اختیار بات یہ ہے کہ اعتکاف کی کم از کم مدت ایک دن یا ایک رات ہے۔ اس لیے کہ اعتکاف کا معنی کسی چیز کو لازم کرلینے اور اس پر نفس کو روکے رکھنے سے مشتق ہے۔ اور جو ایک دن یا ایک رات سے کم ہو تو یہ نہایت دور ہے اس سے کہ اُس کی مدت کے بہت ہی کم اور ایک معین وقت کے لیے منضبط نہ ہونے کی وجہ سے اس کا نام اعتکاف رکھا جائے۔ چنانچہ معتکف کے لیے ضروری ہے کہ وہ مسجد میں اس قدر رکا رہے کہ جسے اعتکاف کا نام دیا جاسکے۔ ابھی ابھی پیچھے حدیث گزری ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اپنی اعتکاف والی نذر کو پورا کرنے کے لیے ایک دن یا ایک رات کے لیے اعتکاف کرنے کے وجوب کا حکم دیا۔(کہ وہ
[1] یہ سارا جواب حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے کلام سے استفادہ کرکے دیا گیا ہے۔ دیکھئے: فتح الباری: ۴؍ ۳۲۲۔ روزے کے ساتھ اور روزے کے بغیر اعتکاف کے جواز کی تفصیل فروعی مسائل کی کتب میں بہت معروف ہے اور خلاصہ کلام اُس کا یہ ہے کہ؛ روزے کے بغیر اعتکاف جائز ہی نہیں۔ یہ امام ابو حنیفہ، مالک بن انس اور ایک روایت کے موجب احمد بن حنبل رحمہم اللہ کے نزدیک ہے۔ (۲) شافعیہ کا مذہب یہ ہے کہ؛ روزے کے بغیر بھی اعتکاف درست ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔