کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 240
مسئلۃ:… اعتکاف کرنے والے کا اپنی اعتکاف ولی جگہ میں صبح کے وقت داخل ہونا اور اسی طرح اس سے صبح کے وقت ہی باہر آنا جو پیچھے مسنون ہونے کے حوالے سے ذکر ہوا ہے کیا وہ مطلق طور پر ایسا ہوگا؟(یا اس کا کوئی خاص حکم ہے؟) جواب:… بلاشبہ جو آدمی دنوں کے علاوہ صرف راتوں کا ہی اعتکاف کرنا چاہے تو وہ اپنے اعتکاف والے مقام میں سورج غروب ہونے سے کچھ پہلے داخل ہوگا اور طلوعِ فجر صادق کے بعد اُس سے نکلے گا۔ اور اگر کوئی بالخصوص دنوں کا اعتکاف کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، تو پھر وہ طلوع فجر صادق کے وقت اپنے معتکف میں داخل ہو اور سورج غروب ہونے کے بعد اُس سے باہر آئے۔ اور اگر وہ دنوں اور راتوں کا اکٹھا اعتکاف بیٹھنے کا ارادہ کرے، تو پھر وہ اپنے معتکف میں سورج غروب ہونے سے پہلے داخل ہوجائے اور نکلے بھی سورج غروب ہونے کے بعد۔ [1]
[1] یہ کلام ابن حجر رحمہ اللہ کا ہے۔ تفصیل کے لیے: الفتح الباری: ۴؍ ۳۳۲ دیکھ لیں۔ ایک تو یہ مسئلہ ہے جو اوپر بیان ہوا۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ سنت مطہرہ نے معتکف کے اپنی اعتکاف والی جگہ میں صبح کے وقت ہی باہر آنا، تو الحمدللہ ہر معتکف اپنے اعتکاف کے وقت کا ادراک اس میں سچ جان لے گا۔ چنانچہ اگر وہ دنوں کا ارادہ رکھتا ہے تو وہ صح کے بعد اپنے دخول سے اس کو پالے گا۔ اور اگر وہ راتوں کا ارادہ رکھتا ہے تو انہیں بھی صبح کے بعد باہر آنے سے پالے گا۔ اسی طرح اگر وہ راتوں اور دنوں سب کا ارادہ رکھتا ہے تو اس کا جائے اعتکاف میں داخل ہونا بھی صبح کے وقت ہوگا اور باہر آنا بھی صبح کے وقت۔ یہ عمل اس کو جس کا اُس نے ارادہ کیا ہوگا اسے کفایت کرنے والا اور خیر العباد محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرتے ہوئے آپ کی سنت پر عمل کرنے والا بھی ہوگا۔