کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 239
طرح اعتکاف کرنے والا آدمی جب صبح کی نماز پڑھ لے تو اُس کا اعتکاف اختتام کو پہنچ جائے گا۔ چنانچہ وہ اپنی اعتکاف والی جگہ سے باہر نکل آئے۔ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم(نے جب درمیانی عشرہ کا اعتکاف کیا تھا تو آپ)بیسویں روزے کی صبح کو باہر نکل آئے تھے۔ [1] سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ؛ ((اِعْتَکَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ، فَلَمَّا کَانَ صَبِیْحَۃَ عِشْرَیْنِ نَقَلْنَا مَتَاعَنَا۔)) ’’ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ(مسجد نبوی میں رمضان المبارک کے)درمیانے عشرہ میں اعتکاف کیا۔ اور جب بیسویں روزے کی صبح ہوگئی تو ہم نے اپنا سامان(اپنے اپنے معتکف سے)اُٹھا کر دوسری جگہ(یا گھروں میں)منتقل کرلیا۔ ‘‘[2]
[1] امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح؍ کتاب الاعتکاف میں ایک باب کا عنوان بھی یوں باندھا ہے: باب الإعتکاف وخروج النبي صلي الله عليه وسلم صبیحۃ عشرین۔ ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعتکاف اور آپ کا بیسویں کی صبح کو اعتکاف سے نکلنے کا بیان۔ ‘‘ [2] أخرجہ البخاری؍ کتاب الإعتکاف، باب: من خرج من اعتکافہ عند الصبح، حدیث: ۲۰۴۰۔ وصحیح مسلم؍ کتاب الصیام، باب: فضل لیلۃ القدر، حدیث: ۱۱۶۷۔