کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 238
اعتکاف کے درست ہونے کے لیے شرط لگائی ہے کہ اُس کا اعتکاف اس کی گھر والی مسجد میں ہو۔ [1]
اعتکاف کا وقت:… پورے سال کے دنوں میں سے کسی بھی وقت اعتکاف ہوسکتا ہے۔ اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی مکرمؐ نے ایک بار شوال کے دس دنوں کا اعتکاف کیا تھا۔ [2] مگر پورے رمضان میں اعتکاف بیٹھنا مستحب(مسنون)ہے۔ اسی طرح اس کے درمیانی عشرہ میں بھی۔ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف بیٹھنا بالتاکید مسنون ہے۔ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پر مواظبت اور آپ کے بعد آپؐ کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہم اجمعین کا اعتکاف بیٹھنا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ [3] اسی طرح مستحب یہ ہے کہ معتکف آدمی اپنے اعتکاف والی جگہ میں صبح کی نماز پڑھ کر داخل ہو۔ اس لیے کہ اس پر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشگی کی تھی۔ [4] اسی
[1] تفصیل کے لیے دیکھیں : فتح الباری: ۴؍ ۳۲۳۔
[2] دیکھئے: صحیح البخاری؍ کتاب الاعتکاف، باب: اعتکاف النسآء، حدیث: ۲۰۳۳۔ وصحیح مسلم؍ کتاب الإعتکاف، باب: متی یدخل من أراد الإعتکاف في معتکفہ، حدیث: ۱۱۷۳۔ یہاں شوال کے عشرہ سے مراد اُس کا پہلا عشرہ ہے۔ جیسا کہ صحیح مسلم میں اس کی صراحت موجود ہے۔ تفصیل فتح الباری: ۴؍ ۳۲۵ میں دیکھ لیں۔
[3] اس کا حوالہ پیچھے گزر چکا ہے۔
[4] اس کا حوالہ بھی اوپر (۱) والا حوالہ ہے۔