کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 230
((کَانَ النَّبِيُّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم یُقَبِّلُ وَیُبَاشِرُ وَھُوَ صَائِمٌ، وَکَانَ أَمْلَکُمْ لِاِرْبِہٖ۔ وَقَوْلُھَا رضی اللّٰهُ عنہا: إِنْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم لَیُقَبِّلُ بَعْضَ أَزْوَاجِہٖ وَھُوَ صَائِمٌ، ثُمَّ ضَحِکَتْ۔))
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم(اپنی ازواجِ مطہرات کا)بوسہ بھی لے لیتے تھے اور ساتھ لیٹ بھی جاتے تھے، جبکہ آپؐ روزے سے ہوتے تھے۔ مگر بات یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تم سب سے زیادہ اپنی خواہش پر اختیار رکھنے والے تھے۔ اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یوں بھی بیان کیا ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعض بیویوں کا بوسہ لے لیتے تھے، حالانکہ آپ روزے سے ہوتے تھے۔ پھر آپ رضی اللہ عنہا ہنس دیں۔(کیونکہ آپ کا ہی بوسہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم لیتے تھے۔)‘‘[1]
[1] دیکھیے: صحیح البخاری، کتاب الصوم، باب المباشرۃ للصائم، حدیث: ۱۹۲۷۔ ۱۹۲۸۔ وصحیح مسلم؍ کتاب الصیام، حدیث: ۱۱۰۶، باب: أن القبلۃ في الصوم لیست محرمۃ علی من لم تحرک شہوتہ۔ اُوپر حدیث میں یُبَاشِرُ کا کلمہ جو آیا ہے تو اس کا اصل معنی ملامست ہے۔ یعنی آدمی کا اپنی بیوی سے لپٹ جانا وغیرہ۔