کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 23
وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ ذُوانْتِقَامٍ o﴾(المائدہ: ۹۵) ’’مسلمانو!جب تم(حج یا عمرے کا)احرام باندھے ہو تو شکار نہ مارو(نہ حرم میں نہ حرم کے باہر)اور جو کوئی تم میں سے(احرام کی حالت میں)جان بوجھ کر(یہ جان کر کہ میں احرام باندھے ہوں)شکار کو مار ڈالے تو چوپائے جانوروں میں سے ویسا ہی جانور جس کو مارا ہے بدلے میں دے، تم میں سے دو معتبر شخص اس کو ٹھہرا دیں جو نیاز کے طور پر کعبے کو بھیج دیا جائے۔ یا کفارہ دے مسکینوں کو کھانا کھلائے یا جتنے مسکینوں کا کھانا ہے اتنے روزے رکھے تاکہ وہ اپنے کیے کی سزا چکھے۔(اپنی بے ادبی کا وبال اُٹھائے)جو ہو چکا وہ تو اللہ نے معاف کر دیا(اب اسکا بدلہ دینا ضرورنہیں)اور جو کوئی(اس حکم کے بعد)پھر ایسا کرے۔‘‘ و:اور اللہ عزوجل ایک جگہ قرآن میں یوں بیان فرماتے ہیں: ﴿وَالَّذِیْنَ یُظَاہِرُوْنَ مِنْ نِّسَآئِ ہِمْ ثُمَّ یَعُوْدُوْنَ لِمَا قَالُوْا فَتَحْریْرُ رَقَبَۃٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّتَمَاسَّاذٰلِکُمْ تُوْعَظُوْنَ بِہٖ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ o فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ