کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 227
اللہ کی عبادت کرکے اُس کاقرب حاصل کریں۔)‘‘ [1] ۱۲۔ روزے کے لیے مکروہات(ناپسندیدہ افعال و اشغال): ہر وہ چیز یا فعل و شغل کہ جو روزے دار کے لیے شریعت میں مکروہ(ناپسندیدہ)ہے اس کی معرفت کا ضابطہ(شاید)یوں ہے کہ: ہر اُس چیز سے(یا فعل و شغل سے)باز آجانا کہ جو روزے دار کو کمزور کردے یا اُسے روزہ توڑنے پر مجبور کردے یا اُس کے روزے کا اجر کم کردے۔ تو اس اصول کی بنا پر درج ذیل اُمور روزے دار کے لیے مکروہات(ناپسندیدہ افعال)میں سے ہیں:
[1] دیکھیے: صحیح البخاري؍ کتاب الإعتکاف، باب: الإعتکاف فی العشر الأواخر، حدیث: ۲۰۲۶ وکتاب فضل لیلۃ القدر، باب: العمل في العشر الأواخر من رمضان، حدیث: ۲۰۲۴۔ وصحیح مسلم، کتاب الاعتکاف، باب: اعتکاف العشر الأواخر من رمضان، حدیث: ۱۱۷۲ وباب: الإجتہاد في العشر الأواخر من شہر رمضان، حدیث: ۱۱۷۴۔ یہاں اس حدیث میں اَلْمِئْزَرُ کا معنی اَلْاِزَارُ تہبند ہے۔ اور تہبند کس لینے کا مطلب ہے کہ آپ اللہ کی عبادت میں خوب محنت کرتے۔ ایک معنی یہ بھی ہے کہ آپ اپنی بیویوں سے ان دنوں بالکل الگ ہوجاتے۔ سلف صالحین نے اس کے یہی معنی کیے ہیں۔ امام ثوری سے امام عبدالرزاق الصنعانی رحمہما اللہ نے بالجزم یہی نقل کیا ہے۔