کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 225
’’ ہاں)ثابت ہوگیا۔ ان شاء اللہ۔(پھر آپؐ یوں دعا کرتے:)اے اللہ! میں نے تیری خاطر روزہ رکھا تھا اور تیرے دیے ہوئے رزق پر میں افطار کر رہا ہوں۔ ‘‘[1]
۹:قرآن کی تلاوت، قرآن و سنت کا علم حاصل کرنے اور انہیں پڑھنے پڑھانے میں بالخصوص مشغول رہنا:
اسی طرح اذکار و وظائف کو پابندی سے کرتے رہنا۔(بھی روزے کے مستحبات و مسنون اعمال میں سے ہے۔)اور یہ اس لیے کہ رمضان المبارک قرآن کا مہینہ ہے۔ جیسے کہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنٰتٍ مِّنَ الْھُدٰی وَالْفُرْقَانِ ط﴾(البقرۃ:۱۸۵)
’’ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے کہ جس میں قرآن اتارا گیا۔ وہ قرآن جو لوگوں کے لیے سراپائے ہدایت اور اس میں ہدایت کے دلائل ہیں اور یہ حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والا ہے۔ ‘‘
اور پھر یہ کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع و اقتداء بھی ہے کہ
[1] دیکھیے: سنن ابي داؤد؍ کتاب الصیام، باب: القول عند الافطار، حدیث: ۲۳۵۷۔ ۲۳۵۸۔