کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 218
گے ہمیشہ خیر میں رہیں گے۔ اور دوسری حدیث میں ہے: میری اُمت ہمیشہ خیر و برکت میں رہے گی جب تک وہ افطاری کرنے میں جلدی اور سحری کھانے میں تاخیر سے کام لیتے رہیں گے۔ ‘‘ [1]
سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ؛ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی۔ پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوگئے۔ جناب انس بن مالک نے سیّدنا زید رضی اللہ عنہما سے پوچھا:((کَمْ کَانَ بَیْنَ الْأَذَانِ وَالسَّحُوْرِ؟))… ’’ سحری کے کھانے اور اذان کے درمیان کتنا وقفہ ہوتا تھا؟ ‘‘ کہا:((قَدْرُ خَمْسِیْنَ آیَۃً۔))… ’’ پچاس آیات پڑھنے کے برابر۔ ‘‘ [2]
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إِنَّ بِلَالًا یُؤَذِّنُ بِلَیْلٍ، فَکُلُوْا وَاشْرَابُوْا حَتَّی یُؤَذِّنُ ابْنُ اُمِّ مَکْتُوْمٍ۔ قَالَ: وَلَمْ یَکُنْ بَیْنَھُمَا إِلَّا أَنْ یَّنْزِلَ ھٰذَا وَیَرْقِيْ ھٰذَا۔))
[1] دیکھیے: صحیح البخاری؍ کتاب الصوم، باب تعجیل الإفطار، حدیث: ۱۹۵۷۔ وصحیح مسلم؍ کتاب الصیام، باب: فضل السحور، حدیث: ۱۰۹۸۔ ومسند الأنصار فی مسند الامام احمد من حدیث ابی ذر رضی اللہ عنہ، حدیث: ۲۱۶۳۷۔
[2] متفق علیہ۔ دیکھیے: صحیح البخاری؍ کتاب الصوم، باب تاخیر السحور، حدیث: ۱۹۲۱۔ وصحیح مسلم؍ کتاب الصیام، باب فضل السحور، حدیث: ۱۰۹۷۔