کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 215
خالدالجہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا کَانَ لَہُ مِثْلَ أَجْرِہٖ غَیْرَ أَنَّہُ لَا یُنْقَصُ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَیْئًا۔))
’’ جس نے کسی روزے دار کا روزہ کھلوایا اُسے روزے دار کے اجر برابر ثواب یوں ملے گا کہ روزے دار کے اجر سے کچھ بھی کم نہ کیا جائے گا۔ ‘‘[1]
۴:سحری کھانا:
سحری کھانا وہ سنت ہے کہ جو اس امت کے لیے ان کے روزوں میں خاص کی گئی ہے۔ اور سحری والی سنت کا عمل صحیح حدیث سے ثابت ہے اگرچہ پانی کے ایک گھونٹ سے کیوں نہ ہو۔ سحری کے وقت کا آغاز آدھی رات سے ہے۔ [2] جیسا کہ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] أخرجہ الترمذي؍ کتاب الصوم، باب: ماجآء في فضل من فطّر صائما، حدیث: ۸۰۷۔ وقال ابو عیسٰی الترمذي رحمہ اللّٰہ: ھذا حدیثٌ حسنٌ صحیحٌ۔
[2] رات سے مراد یہاں سورج کی ٹکیہ کا مکمل طور پر غروب ہونے سے لے کر دوسری صبح (فجر صادق) سے کچھ وقت پہلے تک ہے۔ شرعاً اسی کا نام رات ہے۔ تو اس کے آدھے وقت کا مطلب؛ اس مدت کا آدھا وقت ہے نہ کہ رات کے بارہ بجے جیسا کہ بعض لوگ ایسا گمان کرتے ہیں۔