کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 21
مارا وہ دشمن لوگوں کا ہو(یعنی کافروں کے ملک میں رہتا ہو)اور وہ خود مسلمان ہو(اس کو کافر سمجھ کر کسی مسلمان نے مار ڈالا)تو ای مسلمان بردہ آزادکرے اور اگر جس کو مارا وہ ایسے لوگوں کا ہو جن سے نے عہد کیا ہے(مثلاً ذمی کافر ہو)تو جس کو مارا اس کے وارثو ں کو دیت پہنچا دے۔ اور ایک مسلمان بردہ آزاد کرے۔ پھر جس کو مقدور نہ ہو(بردہ آزاد کرنے کا)وہ لگاتار دو مہینے کے روزے رکھے۔ اپنا قصور بخشوانے کو اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے(چوک سے مارنے والے کو)حکمت والا ہے۔‘‘
د:اور پھر اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان یوں بھی ہے:
﴿لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغْوِ فِیْٓ اَیْمَانِکُمْ وَ لٰکِنْ یُّؤَاخِذُکُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْاَیْمَانَ فَکَفَّارَتُہٗٓ اِطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَھْلِیْکُمْ اَوْکِسْوَتُھُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیْمَانِکُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ وَ احْفَظُوْٓا اَیْمَانَکُمْ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَo﴾(المائدہ: ۸۹)