کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 196
ہوتے ہیں۔ جبکہ ایک فرسخ کا اندازہ تقریباً پانچ کلومیٹر اور ۵۴۴ میٹر کے برابر لگایا گیا ہے۔ تو یوں یہ مسافت کہ جسے سفر شمار کرتے ہوئے روزہ نہ رکھنے(یا روزہ توڑ ڈالنے)کے لیے مباح کیا گیا ہے۔ ۸۸ کلومیٹر اور ۷۰۴ میٹر ہوگی۔ تقریباً تقریباً۔
ب:یہ کہ مسافر کسی جگہ پر چار دن اور چار راتیں قیام کرنے کی نیت نہ کرے۔ [1]
ج:اس کا سفر اللہ کی نافرمانی والا نہ ہو، بلکہ شرعاً جائز سفر ہو۔(جسے تجارت وغیرہ)اور یہ اس لیے ہے کہ مسافر کے لیے روزہ نہ رکھنے کی رخصت اور اُس سے تخفیف ہے۔ اور اگر وہ کسی نافرمانی کے لیے سفر کرتا ہے، مثلاً کہیں ڈاکہ ڈالنا ہو یا چوری کرنی ہو یا شراب کی خرید و فروخت کے لیے جانا ہو تو(اس وقت نہ یہ سفر جائز اور نہ ہی یہ رخصت جائز ہے۔)تب اُس نے اپنے سفر کی بنیاد ہی معصیت پر رکھی(رخصت کاہے کی؟)پس وہ اپنے اس سفر کی وجہ سے اس رُخصت کا مستحق نہیں ہوگا۔ ‘‘ [2]
[1] یہ فتویٰ مالکیہ اور شافعیہ کے ہاں ہے۔ جبکہ حنابلہ نے شرط لگائی ہے کہ؛ مسافر کسی جگہ پر چار دن سے زیادہ والے قیام کا عزم و ارادہ نہ کرے۔ اور احناف کے نزدیک پندرہ دن کی نیت کا ذکر ہے۔ دیکھیے: الموسوعۃ الفقہیہ:۲۸؍۴۷۔
[2] جمہور علماء کے نزدیک ایسا ہی ہے۔ اور احناف نے مسافر کو افطار (روزہ نہ رکھنے یا توڑ ڈالنے) کی اجازت دی ہے اگرچہ وہ اپنے سفر میں کھلم کھلا نافرمانی ہی کا ارتکاب کیوں نہ ïïï کررہا ہو۔ اور یہ فتویٰ رخصت کے لیے نصوص کے عموم پر عمل کرنے کے لیے ہے۔ اور اس لیے بھی کہ روزہ نہ رکھنے کی رخصت سفر سے متعلق ہے نہ کہ اُس کی غرض سے۔ دیکھئے: مرجع سابق۔ اُدھر صحیح مسلم؍ کتاب الصیام میں ایک باب کا عنوان یوں قائم کہا گیا ہے: (( بَابُ جَوَازِ الصَّومِ وَالْفَطرِ فِي شَھْرِ رَمَضَانَ لِلْمُسَافِرِ فِيْ غَیْرِ مَعْصِیَۃٍ، إِذَا کَانَ سَفْرُہٗ مَرْحَلَتَیْنِ فَأَکْثَرَ۔)) … ’’ بغیر معصیت کے ہونے والے سفر میں مسافر کے لیے ماہِ رمضان میں روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کا باب کہ جب اُس کا سفر کم از کم دو مراحل تک یا اُس سے زیادہ ہو۔ ‘‘ ایک مرحلہ دو بردوں کا ہوتا ہے جبکہ عربی برید چار فرسخ کا ہوتا ہے۔ اور ایک فرسخ تین میلوں کا۔ میل: تقریباً ۱۸۴۸ میٹر کا۔ یوں فرسخ: ۵۵۴۴ میٹر کا ہوا۔ اور برید: ۲۲۱۷۶ میٹر کا۔ ایک مرحلہ ہوگا: ۴۴۳۵۲ میٹر اور دو مراحل= ۸۸ کلومیٹر + ۷۰۴ میٹر۔ یہی قصر نماز کی مسافت ہوئی اور یہی روزہ نہ رکھنے کی مباح مسافت۔ دیکھئے: الفقہ الاسلامی واُدلتہ: ۱؍ ۱۴۲۔ للدکتور وھیہ الزحیلي۔