کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 19
مِّنْ رَّاْسِہٖ فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَۃٍ اَوْ نُسُکٍ فَاِذَآ اَمِنْتُمْ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَۃِ اِلَی الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْھُدْیِ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَ سَبْعَۃٍ اِذَا رَجَعْتُمْ تِلْکَ عَشَرَۃٌ کَامِلَۃٌ ذٰلِکَ لِمَنْ لَّمْ یَکُنْ اَھْلُہٗ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِo﴾(البقرہ:۱۹۶) ’’اور حج اور عمرے کو اللہ کے لیے پورا کرو پھر اگر تم(بیماری یا دشمن کی وجہ سے)روکے جاؤ تو جو میسر ہو قربانی بھیجو۔ اور جب تک قربانی اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے اپنے سر نہ منڈواؤ اگر تم میں کوئی بیمار ہو یا ان کے سر میں کچھ تکلیف ہو(تو بال اُتارنے کا)فدیہ دینا چاہیے روزہ یا خیرات یا قربانی۔ پھر جب تم خاطر جمع ہو(یعنی بیماری نہ رہے دشمن کا خوف جاتا رہے)اور کوئی عمرے کو حج سے ملا کر تمتع کرنا چاہے تو جیسے میسر آئے قربانی کرے، پھر اگر قربانی کا مقدور نہ ہو تو تین روزے حج(کے دنوں)میں رکھ لو اور سات جب لوٹ کر آؤ۔ یہ پورے دس ہوئے، یہ حکم(یعنی تمتع جائز ہونا یا تمتع میں قربانی یا روزے