کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 189
کفایت کرتے ہئے ان کو جمع کردیا ہے اور ان سے روزہ فاسد و باطل نہیں ہوتا۔ یہاں پر مقصد ان سب چیزوں کو شمار کرنا نہیں تھا کہ جو روزہ کو توڑ دینے والی نہ ہوں۔ اور جیسا کہ پیچھے اشارۃً یہ بات آچکی ہے، بلکہ آپ ان سب امور میں ملاحظہ فرمائیں گے کہ: قصد و ارادہ نہ کرنا یا ان سے بچنے کا امکان نہ ہونا یا قیاس کے امکان کا نہ ہونا یا قیاس کے امکان کا نہ ہونے کے ساتھ نص کا نہ ہونا یا کسی نے کوئی کام بھول کر کرلیا ہو تو یہ وہ اصول و ضوابط ہیں جن کے ذریعے ایک عقلمند آدمی سمجھ سکتا ہے کہ روزہ کب فاسد ہوتا(اور ٹوٹتا)ہے اور کب نہیں ٹوٹتا۔ [1] مثالیں خود تلاش کرلیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے دین کی سمجھ میں توفیق عطا فرمائے۔(اللّٰہم آمین) ۱۰۔ افطار والی(روزہ توڑ ڈالنے کے لیے مباح)ضرورتوں اور اسباب کا بیان: [2] یہاں روزہ توڑ ڈالنے کے لیے مباح اور جائز ضرورتوں سے مقصود وہ
[1] مذکور بالا ساری بحث میں میں نے الموسوعۃ الفقہیۃ المطبوعۃ من الکویت، جلد: ۲۸، ص: ۶۲ سے استفادہ کرکے لکھی ہیں۔ [2] زیر بحث و زیر مطالعہ موضوع بھی کچھ تصرف کے ساتھ الموسوعۃ الفقہیۃ، جلد:۲۸، ص:۴۴ تا ص:۵۹ مطبوعۃ الکویت سے استفادہ کے ساتھ لکھا گیا ہے۔