کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 185
کا ذائقہ حلق میں محسوس کیوں نہ ہو۔ آنکھ درحقیقت حلق تک پہنچنے کے لیے کسی چیز کا کھلا راستہ نہیں ہے۔ اور حلق تک آنکھ میں کسی قطرہ کا ذائقہ یا سرمہ کا اثر جو پہنچتا ہے تو وہ مسام کے اس سرمہ وغیرہ کو جذب کرنے کی وجہ سے ہوتا ہے نہ کہ کسی کھلے راستے کے سبب سے۔(جیسے منہ، کان اور ناک وغیرہ کے ذریعے کوئی چیز حلق اور پیٹ میں چلی جائے۔)اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں:((اکْتَحَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم وَھُوَ صَائِمٌ۔))… ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حال میں سرمہ لگایا کہ آپ روزے سے تھے۔ ‘‘[1]
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ؛ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا:((اِشْتَکَتْ عَیْنَيَّ، أَفَأَکْتَحِلُ وَأَنَا صَائِمٌ؟ قَالَ: نَعَمْ۔))… ’’ میری آنکھیں دُکھ رہی ہیں کیا میں سرمہ لگالوں جب کہ میں روزے سے بھی ہوں ؟ فرمایا: ہاں(لگالو)۔ ‘‘ [2]
[1] دیکھیے: سنن ابن ماجہ؍ کتاب الصیام، باب ماجآء فی السواک والکحل للصائم، حدیث: ۱۶۷۸۔ وقال الشیخ الألباني رحمہ اللّٰہ: صحیحٌ۔
[2] دیکھیے: جامع الترمذي؍ کتاب الصوم، باب ماجآء فی الکحل، حدیث: ۷۲۶۔ عن انس رضی اللہ عنہ قال ابو عیسٰی الترمذی: اسنادہ لیس بالقوی لأن ابا عاتکۃ یضعّف وضعفہ الألبانی رحمہما اللّٰہ ایضًا۔