کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 154
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہرے رہے، ہم لوگ بھی سب بیٹھے تھے۔ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک تھیلہ آیا، جیسے عَرَقٌ کہتے ہیں۔ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دریافت فرمایا: وہ پوچھنے والا شخص کہاں گیا؟ وہ کہنے لگا: میں یہاں حاضر ہوں جی۔ فرمایا:((خُذْھَا فَتَصَدَّقَ بِہٖ۔))… ’’ یہ تھیلہ لے جاؤ اور اسے خیرات کردو۔ ‘‘ وہ آدمی کہنے لگا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا اسے میں اُس شخص پر خیرات کروں جو مجھ سے زیادہ محتاج ہو؟ اللہ کی قسم! مدینہ منورہ کے دو اطراف(مشرق و مغرب جانب)والے پتھریلے میدانوں کے آخری کناروں تک کوئی گھر مجھ سے زیادہ محتاج نہیں ہے۔ یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس دیے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندرونی دانت بھی نظر آنے لگے اور پھر فرمایا:((أَطْعِمْہُ أَھْلَکَ۔))
[1] اَلْعَرَقُ اَلْمِکْتَلُ منْ خُوصِ النَّخْلِ۔ … یہاں حدیث میں وارد لفظ اَلْعَرَقُ کا مطلب کھجور کی چھال سے بنا ہوا تھیلا یا ٹوکرا ہوتا ہے کہ جس میں پندرہ صاع کھجوریں آجاتی ہیں۔ اور ایک صاع چار مد کا ہوتا ہے جبکہ ایک مد(دونوں ہتھیلیوں کو جوڑ کر بننے والا بُک) چار لپ (چلو کے لیے ایک ہاتھ سے بنائی جانے والی کیفیت) کا ہوتا ہے یعنی تقریباً ۶۷۵ گرام کا۔ تو اس اعتبار سے صاع ۲۷۰۰ گرام کا ہوا۔ اور اس ٹوکرے یا تھیلے میں تقریباً ۴۰ کلوگرام اور آدھا کلو کھجوریں تھیں۔