کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 138
ہوجاتا ہے۔ اور اس واجب(روزہ)کے ساتھ مکلف بالصوم کا ذمہ متعلق ہوجاتا ہے۔ اگر ان شروط میں سے اگر کوئی معدوم ہوجائے تو اُس وقت روزہ واجب نہیں رہتا۔ اور یہ پانچ شروط ہیں: ا:اسلام:۔ کافر پر روزہ واجب نہیں ہے۔ اور اگر کوئی کافر رمضان المبارک کے دوران اسلام اختیار کرلے تو وہ رمضان کے باقی روزے رکھے گا۔ جو روزے اس کے اسلام لانے سے پہلے رہ جائیں گے ان کی وہ قضائی نہیں دے گا۔ اس کے لیے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:﴿قُلْ لِلَّذِیْنَ کَفَرُوْا إِنْ یَّنْتَھُوْا یُغْفَرْلَھُمْ مَا قَدْ سَلَفَ﴾(الانفال:۳۸)… ’’آپ کافروں کو(رب تعالیٰ کا پیغام پہنچاتے ہوئے اُن سے)کہہ دیجیے کہ اگر وہ کفر سے باز آجائیں(اور اسلام سے لے آئیں)تو جو(ان کی زندگی میں)پیچھے گزرچکا، وہ انہیں معاف کردیا جائے گا۔ ‘‘ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:((اَلْاِسْلَامُ یَحُبُّ مَا قَبْلَہُ۔))… ’’ اسلام اپنے ماقبل کی غلطیوں اور خطاؤں کو مٹادیتا ہے۔ ‘‘[1] اور اگر
[1] أخرجہ أحمد فی المسند: ۴؍۱۹۹ من حدیث عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بلفظ: یَا عَمْرو! بَایِعْ فَإِنَّ الْاِسْلَامَ یَجُبُّ مَا قَبْلَہُ۔)) اور دوسرے مقام پر (۴؍۲۰۴ میں ) حدیث کے آخر میں : ’’ مِنَ الذُّنُوْبِ ‘‘ کا اضافہ بھی ہے۔