کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 123
پر بادل چھایا ہوا ہو،(یا گرد و غبار کی وجہ سے چاند نظر نہ آئے)تو پھر(شعبان کے مہینہ کی)مدت تیس دن پوری کرلو۔ ‘‘[1] اور جناب ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی مروی ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّا أُمَّۃٌ أُمِّیَّۃٌ لَا نَکْتُبُ وَلَا نَحْسُبُ، اَلشَّھْرُ ھٰکَذَا وَھٰکَذَا وَھٰکَذَا، وَعَقدَ الْاِبْہَامَ فِی الثَّالِثَۃِ، وَالشَّھْرُ ھٰکَذَا وَھٰکَذَا وَھٰکَذَا، یَعْنِیْ تَمَامَ ثَـلَاثَیْنِ۔))[2] ’’ ہم ایک ناخواندہ(دنیاوی تعلیم کم پڑھے ہوئے)اُمت ہیں۔ نہ ہم(صحیح طرح سے)لکھ سکتے ہیں اور نہ ہی ہم(حساب کی پیچیدگیوں کے ساتھ)حساب کرنا جانتے ہیں۔ چاند کا مہینہ تو اس طرح(۱۰ دن +)اور اس طرح(دن دس +)اور اس طرح ہوتا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(۹ کا ہندسہ ظاہر کرنے کے لیے)
[1] دیکھیے: صحیح البخاری؍ کتاب الصوم، باب قول النبي صلي الله عليه وسلم : إذا رأیتم الہلال فصوموا… حدیث: ۱۹۰۷۔ وصحیح مسلم بمعناہ، کتاب الصیام، باب وجوب صوم رمضان لرؤیۃ الہلال … حدیث: ۱۰۸۰۔ [2] دیکھیے: سنن ابی داؤد؍ کتاب الصیام، باب فی شہادۃ الواحد علی رؤیۃ ھلال رمضان: ۲۳۴۲۔