کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 118
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((لَا ضَرَرٌ وَلَا ضَرَارٌ۔))… ’’ نہ اپنی جان و مال کا اتلاف کرنا جائز ہے اور نہ کسی دوسرے(مسلمان)کو جانی و مالی نقصان(حد سے بڑھ کر)پہنچانا ہے۔ ‘‘ [1]
[1] أخرجہ الإمام مالک فی المؤطّا: ۲؍ ۷۴۵۔ مرسلاً من حدیث یحیٰی المازنی رحمہم اللّٰہ۔ البتہ اس حدیث کے شواہد دوسری کتب میں ضرور ہیں کہ جن سے اس روایت کو تقویت مل رہی ہے۔ اُن میں سے: (۱) مسند الامام أحمد حدیث: ۲۸۶۷۔ (۲) سنن ابن ماجہ بلفظ وَلَا اِضْرَارَ … حدیث: ۲۳۴۱، ۲۳۴۰، بلفظ: أَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم قَضٰی اَنْ لَا ضَرَارَ وَلَا ضرارَ۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الاربعین میں (حدیث:۳۲) اس حدیث پر حسن کا حکم لگاتے ہوئے کہا ہے۔ لہ طرق یقوی بعضُھا بعضًا۔ اور لَا ضَرَرٌ … کا معنی ہے: لَا یَضُرُّ الْاِنْسَانُ اَخَاہُ۔ مسلمان آدمی اپنے بھائی کو جانی و مال نقصان نہ پہنچائے۔ اور لَا ضِرَار… کا مطلب ہے: لَا یُجَازِيْ مَنْ ضَرَّہُ بِاِدْخَالِ الضَّرِّ عَلَیْہِ بَلْ یَعْفُوْ۔ جو آدمی مسلمان کو تکلیف دے تو مسلمان شخص اپنے بھائی کو تکلیف پہنچانے میں حد سے تجاوز نہ کرے بلکہ اُس کو معاف کردے۔ یہ موطا امام مالک رحمہ اللہ الشیخ؍ محمد فواد عبدالباقی کی تعلیق ہے۔ دیکھیے، جلد: ۲، ص: ۷۴۵۔