کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 113
… اور ہمیں روزے کی قضائی کا حکم دیا جاتا تھا جبکہ ہمیں نمازوں کی قضاء کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔ ‘‘ اور آپ رضی اللہ عنہا یوں بھی بیان کرتی ہیں: ((کَانَ یَکُوْنُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ، فَمَا اَسْتَطِیْعُ أَنْ أَقْضِيَ إِلَّا فِيْ شَعْبَانَ۔)) ’’ میرے اوپر رمضان کے روزوں میں سے(بوجہ حیض)رہ جانے والے روزوں کی قضائی ہوتی تھی اور میں شعبان کا مہینہ آنے تک استطاعت ہی نہیں رکھتی تھی کہ ان کو قضاکے طور پر رکھ سکوں۔ ‘‘[1] ۲:عورت کا اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر نفلی روزے رکھنا(بھی ممنوع ہے، اس بات کو درج ذیل فتویٰ کی روشنی میں دیکھ لیجیے:)جب خاوند(گھر میں)موجود ہو تو عورت کے لیے اس بات کی شریعت میں ممانعت آئی ہے کہ وہ نفلی روزہ رکھے اِلاَّ یہ کہ اُس کی اجازت سے ہو۔ اور یہ
[1] دیکھیے: صحیح البخاری؍ کتاب الحیض،باب لا تقضی الحائض الصلاۃ، حدیث: ۳۲۱۔ وکتاب الصوم، باب: متی یقضی قضاء رمضان، حدیث: ۱۹۵۰۔ وصحیح مسلم؍ کتاب الحیض، باب: وجوب قضاء الصوم، حدیث: ۳۳۵ واللفظ لمسلم وکتاب الصیام، باب قضاء رمضان في شعبان، حدیث: ۱۱۴۶۔