کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 112
حیض و نفاس میں سے ہے۔)واللہ اعلم۔ جیسا کہ حدیث میں ہے: سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَلَیْسَ إِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ؟ فَذٰلِکَ نُقْصَانُ دِیْنِھَا۔)) ’’ کیا ایسا نہیں ہے کہ عورت جب حیض سے ہوجاتی ہے تو وہ نہ نماز پڑھ سکتی ہے اور نہ ہی روزہرکھ سکتی ہے؟ تو یہی اس کے دین کی کمی ہے۔ ‘‘[1] اسی طرح اُمّ امؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ: ((کَانَ یُصِیْبُنَا ذٰلِکَ… أَیْ الْحَیْضُ… فَنُؤْمَرُ بِقَضَائِ الصَّوْمِ وَلَا نُؤْمَرُ بِقَضَائِ الصَّلَاۃِ۔)) ’’ ہمیں یہ فطری عارضہ لاحق ہوا کرتا تھا … یعنی حیض آنے کا
[1] متفق علیہ: دیکھیے: صحیح البخاری؍ کتاب الصوم، باب الحائض تترک الصوم والصلوٰۃ، حدیث: ۱۹۵۱۔ یہ حدیث صحیح البخاری، کتاب الحیض، باب ترک الحائض الصلوٰۃ، حدیث: ۳۰۴ میں پوری تفصیل سے وارد ہے۔ اور صحیح مسلم (کچھ الفاظ کے اختلاف کے ساتھ دیکھئے) کتاب الایمان، باب بیان نقصان … حدیث: ۸۰۔ صحیح مسلم کے الفاظ یوں بھی ہیں : (( وَتَمْکُثُ اللَّیَالِيَ مَا تُصَلِّيْ وَتَفْطُرُ فِيْ رَمَضَانَ فَھٰذَا نُقْصَانُ الدِّیْنِ۔))