کتاب: روزہ جو ایک ڈھال ہے - صفحہ 103
ہے۔ ‘‘ [1] فائدہ:… ایک آدھ کھجور وغیر ہ کھالینے سے … وصال… یعنی بغیر کچھ کھائے پیئے تسلسل سے روزہ رکھنے کی کراہیت ختم ہوجاتی ہے اور اسی طرح سحری کھانے سے بھی۔ اس لیے کہ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((فَأَیُّکُمْ إِذَا أَرَادَ یُوَاصِلَ فَلْیُوَاصِلْ حَتَّی السَّحْرَ۔))[2]… ’’ تم میں سے جب کوئی وصال کرنا چاہے تو اُسے چاہیے کہ سحری تک وصال کرے۔ ‘‘ لیکن سحری تک وصال کرنے(یعنی افطار کیے بغیر روزے کو سحری تک لے جانے)میں جلد افطار کرنے والی سنت رہ جاتی ہے۔ چنانچہ بایں صورت سنت کی محافظت کرتے ہوئے مواصلت کا ترک کردینا زیادہ اولیٰ ہے۔ اور وصال سے روکنا اہل ایمان کے لیے رحمت و رأفت اور شفقت کی بنا پر ہے۔ جیسا کہ اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے:((نَھَی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم عَنِ الْوِصَالِ رَحْمَۃً لَھُمْ۔))… ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو روزے میں وصال(بغیر افطار کیے اور سحری کھائے پیئے بغیر
[1] تفصیل کے لیے: صحیح البخاری؍ کتاب التمنّی، باب ما یجوز من اللَّوْ، حدیث: ۷۲۴۱۔ وصحیح مسلم واللفظ لہ؍ کتاب الصیام، باب النہي عن الوصال فی الصوم، حدیث: ۱۱۰۴۔ [2] صحیح البخاری؍ حدیث: ۱۹۶۳۔