کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 71
ترجمہ:[ جو شخص روزے کی حالت میں قولِ زور(یعنی خلافِ شریعت بات )یا عملِ زور(یعنی خلافِ شریعت کام) نہیں چھوڑتا تو اللہ تعالیٰ کو اس کے بھوکا اور پیاسا رہنے کی کوئی ضرورت نہیں] صحیح بخاری ہی کی ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان منقول ہے: [والصیام جنۃ واذا کان یوم صوم أحدکم فلایرفث ولایصخب فان سابہ احد أو قاتلہ فلیقل انی امرؤ صائم ]یعنی [روزہ (گناہوں) سے ڈھال ہے جس دن تمہارا روزہ ہو کسی فسق و فجور کا ارتکاب نہ کرو نہ ہی چیخو اور چلاؤ حتی کہ اگر کوئی شخص تمہیں گالی دے یا تم سے لڑائی کرے تو اسے کہہ دو میں روزہ سے ہوں] صحیح ابنِ حبان میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان منقول ہے:[من صام رمضان وعرف حدودہ وتحفظ ما ینبغی لہ أن یتحفظ کفر ما قبلہ]یعنی[جو شخص روزے کی حدود کو پہچانتا ہوا روزہ رکھے،اور جن چیزوں کی روزے کی حالت میں حفاظت ضروری ہے ان کی حفاظت کرے ،تو اس شخص کا روزہ اس کے سابقہ گناہوں کا کفارہ بن جائے گا] روزہ کی حالت میں ہر قسم کے گناہ سے احتراز ہماری ضرورت ہے تاکہ ہمارے روزے کا ثواب مرتب ہواور نتیجۃً ہمارے گناہ معاف ہوجائیں،اگر ایسا نہ ہوسکا تو جبرئیل علیہ الصلاۃ والسلام کی بدعاء اور اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمین ایک انتہائی خطرناک وعید کو متضمن ہے ۔جنابِ جابر بن عبد اللہ الانصاری رضی اللہ عنہ فرمایاکرتے تھے :