کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 70
معاف فرمادے ] اس حدیث میں ایک اور اشارہ ملتا ہے اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ معافی کو پسند فرماتا ہے ،لہذااس کی پسنددیگی اور رضاء حاصل کرنے کیلئے اس سے خوب توبہ واستغفار کی جائے،نیز ایک اشارہ یہ بھی ملتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کو معاف کردینا پسند ہے تو ہمیں بھی اپنے اندر یہ وصف پیداکرنا چاہئے؛تاکہ اللہ تعالیٰ مزید خوش ہوجائے،چنانچہ آج کی رات ایک مسلمان اپنے بھائیوں کو اللہ کی رضاء کیلئے دل سے معاف کردے تو اس کا یہ عمل اللہ تعالیٰ کی محبت ورضاء کا موجب ہوگا ۔(و اللہ المستعان) حرفِ آخر روزہ کے تعلق سے سب سے اہم مسئلہ اس کی حفاظت ہے،روزہ کی حالت میں اگر گناہوں سے یکسر پرہیز ہوگی تو فائدہ ہوگا [عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال:الصلوات الخمس والجمعۃ الی الجمعۃ ورمضان الی رمضان مکفرات مابینھن اذا اجتنبت الکبائر](رواہ مسلم) ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:[پانچوں نمازوں، ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک، اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک کے وقفات گناہوں کا کفارہ ہیں،بشرطیکہ کبائر سے بچا جائے ] صحیح بخاری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:[من لم یدع قو ل الزور والعمل بہ فلیس للہ حاجۃ فی أن یدع طعامہ وشرابہ]