کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 69
اگرملائکہ گھر کے افرادکو سوتا ہوا یا ٹی وی کے سامنے بیٹھا ہوا یا کسی لہو ولعب میں ڈوبا ہوا پائیں تویہ کتنی بڑی بدبختی اور محرومی ہوگی ،یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ہر خیر سے محروم ہیں۔ واضح ہو کہ لیلۃ القدر کے تعلق سے رات کا آخر ی حصہ زیادہ قابلِ توجہ اورقابلِ اہتمام ہونا چاہئے ،کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{سَلَامٌ ھِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْر} یعنی( شبِ قدر سراسر سلامتی والی رات ہے اور فجر کے طلوع ہونے تک رہتی ہے) لیلۃ القدر میں زیادہ اہمیت کے ساتھ جن امور پر توجہ دینی چاہئے ان میں قیام اللیل، تلاوتِ قرآن اور دعاء (بالخصوص استغفار) زیادہ قابلِ ذکر ہیں،قیام اللیل کی دلیل حدیثِ مذکور [من قام لیلۃ القدر …الحدیث] ہے ،تلاوتِ قرآن کے حوالے سے بہت سے دلائل گزشتہ صفحات میں گزر چکے ہیں ،دعاء اور استغفار کی دلیل یہ حدیث ہے: عن عائشہ رضی اللہ عنھا أنھا قالت للنبی صلی اللہ علیہ وسلم أرأیت إن وافقت لیلۃ القدر ما أقول فیھا ؟قال:قولی :[اللھم انک عفو تحب العفو فاعف عنی ](رواہ الترمذی فی الدعوات ،والامام احمد فی مسندہ ۶/۱۷۱) عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا:اگر میں لیلۃ القدر کو پالوں تو کیا کہوں؟فرمایا:[اللھم انک عفو تحب العفو فاعف عنی] کہنا ،جس کا ترجمہ یہ ہے :[اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معافی کو پسند فرماتا ہے،پس مجھے