کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 67
کیلئے بھی،بلکہ افضل امر یہی ہے کہ وہ اپنے حجرہ میں تنہا ہوجائے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر دعاء اور مناجات پر توجہ دے ‘‘ (۶) لیلۃُالقدر: ماہِ رمضان کے عشرِ اخیر میں ایک رات آتی ہے جسے لیلۃ القدر کے نام سے موسوم کیاگیا ہے،یہ عظیم الشان رات، اللہ تعالیٰ کا ایک عظیم الشان انعام ہے ؛کیونکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے :{وَمَآ أَدْرٰکَ مَالَیْلَۃُ الْقَدْرِ ۔ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ}اور تم کیا جانو لیلۃ القدر کیا ہے یہ ایک رات ہے (جس کی عبادت) ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے۔(القدر:۲،۳) سنن نسائی میں ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ کی روایت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان منقول ہے :[من حرم خیرھا فقد حرم ]یعنی جو لیلۃ القدر سے محروم ہوگیا وہ ہر خیر سے محروم ہے۔ عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال:[من قام لیلۃ القدر ایمانا واحتسابا غفر لہ ماتقدم من ذنبہ]ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:[ جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ لیلۃ القدر کا قیام کرلیا،اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردیئے جائیں گے](بخاری ومسلم) ایک روایت میں آئندہ گناہوں کی معافی کا بھی ذکر ملتا ہے (مسند احمد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لیلۃ القدر کے بارہ میں فرمایا ہے:[تحروالیلۃ القدر فی الوتر من العشر الاواخر من رمضان ](رواہ البخاری من حدیثِ عائشۃ رضی اللہ عنھا۲۰۱۷)