کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 64
کیلئے) کمر کس لیتے اور مستعد ہوجاتے ۔ (۲) اپنے اہل کو جگانا : یہ معاملہ بھی عشرِ اخیر کے خصائص میں سے ہے ،طبرانی کی ایک حدیث کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم اہل کے ساتھ ساتھ ہر چھوٹے بڑے جو نماز کی طاقت رکھتے کو جگایا کرتے تھے،ایک حدیث میں بالخصوص طاق راتوں میں جگانے کا ذکر ہے ۔ (۳) کمر کس لینا: اس سے مراد عبادت میں شدید جدوجہد ہے،دوسرا معنی یہ کیا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا بستر لپیٹ کر بیویوں سے الگ ہوجاتے تھے، یہ معنی سفیان ثوری اور دیگر ائمۂ حدیث سے منقول ہے، اس معنی پر مشتمل انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت سے ایک مرفوع حدیث بھی مروی ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عشرِ اخیر میں بستر لپیٹ کر اپنی بیویوں سے الگ ہوجانے کا ایک محمل یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشرِاخیر میں باقاعدگی سے اعتکاف فرمایاکرتے تھے ،اور معتکف کیلئے بیویوں کے قریب جانا نصِ قرآنی اور اجماعِ امت سے ممنوع ہے۔ (۴) بعض روایات سے عشرِ اخیر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصالِ صوم بھی ثابت ہے۔ وصال سے مرادسحری سے سحری تک کھانے پینے سے پرہیز کرنا ہے ،وصال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے،ہمارے لئے ممنوع ہے ۔ عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال:نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن الوصال فی الصوم فقال لہ رجل من المسلمین إنک تواصل یا رسول اللہ ؟