کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 63
گھڑیاں نکال لینی چاہئیں،لیکن رمضان المبارک کا آخری عشرہ اور اس کا ایک ایک پل بہت ہی زیادہ بابرکت ہے ،اس آخری عشرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات یکسر تبدیل ہوجاتے ۔ عن أم المؤمنین عائشۃ رضی اللہ تعالیٰ عنھا قالت :[کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یجتھد فی العشر الاواخر مالا یجتھد فی غیرہ ](رواہ مسلم) اُم المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں : [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں جو محنت اور جدوجہد فرماتے وہ بقیہ دنوں میں نہیں فرماتے تھے ] اس جدوجہد کے تعلق سے کچھ امور صحیح بخاری ومسلم کی ایک حدیث میں مذکور ہیں عن عائشۃ رضی اللہ عنھا قالت:[کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا دخل العشر شد مئزرہ وأحیا لیلہ وأیقظ أھلہ ](رواہ البخاری ومسلم وھذا لفظ البخاری ) عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں:[جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کمر کس لیتے،پوری پوری رات جاگتے اور اپنے اہل کو بھی جگاتے ] واضح ہوکہ رمضان کے آخری عشرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ایسے امور مذکور ہیں جو بقیہ مہینہ میں نہیں ملتے ،ہم اختصار کے ساتھ ان امور کا تذکرہ کرتے ہیں۔ (۱) رات بھر جاگنا :مسند احمد (۶/۱۴۶) میں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کا یہ فرمان مذکور ہے (ترجمہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے شروع کے بیس دنوں کی راتیں کچھ نماز پڑھ کے اور کچھ سوکر گزارتے لیکن جب عشرِاخیر شروع ہوجاتا (تو مکمل شب بیداری