کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 59
(۶) اللہ تعالیٰ کے سامنے خشوع وخضوع اور ذلت وانکساری کا اظہار ہو۔ (۷) دعاء کے شروع،وسط اور آخر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر دورد پڑھا جائے ۔ (۸) اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء ،اور اسکے مقابلے میں اپنی کوتاہیوں کا اعتراف۔ (۹) مسنون اورمأثور دعاؤں کا انتخاب۔ (۱۰) دعاء میں اعتداء نہ ہو،دعاء میں اعتداء قیامت کی علامت ہے،اعتداء سے مراد ایسی دعاء جس میں خلافِ شریعت امور ہوں،مثلاً:کسی گناہ کی طلب ،قطع رحمی،کسی ناممکن چیز کی دعاء ،اپنے لئے کوئی ایسی چیز طلب کربیٹھے جس کے وہ لائق نہیں ہے، مثلاً: رتبۂ نبوت یا فرشتہ بنائے جانے کی دعاء وغیرہ ۔ (۱۱) دورانِ دعاء توبہ واستغار کرتا رہے،یہ اللہ تعالیٰ کی خوشی کا باعث ہے نتیجۃً دعاء کی قبولیت کا سبب ۔ (۱۲) رزقِ حلال پر اکتفاء ،حرام روزی دعاء کی قبولیت سے مانع ہے،اس پر نصوص موجود ہیں ۔ (۱۳) دعاء سے قبل کوئی نیک عمل کرلیا جائے،مثلاً:صدقہ ،نفل،تلاوتِ قرآن وغیرہ (۱۴) ایسے مقامات پر جاکر دعاء کی جائے جن کی افضلیت شریعت سے ثابت ہے، مثلاً:مسجدِ حرام ،مسجدِنبوی اور مسجدِ اقصیٰ وغیرہ ۔ (۱۵) دعاء کی قبولیت میں عجلت یا تاخیر کی صورت میں اکتاہٹ کا اظہار نہ کرے۔ (۱۶) اللہ تعالیٰ کے ساتھ ثقہ اور اسکی ذات پر توکل کا تقاضا یہ ہے کہ دعاء کرنے