کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 55
رمضان المبارک میں صدقہ اور سخاوت کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ روزے میں پیدا ہونے والا نقص یا خلل صدقہ کی برکت سے دورہوجائے گا،اسی حکمت کے تحت رمضان کے آخر میں صدقۃ الفطر ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے،اور یہ بات معلوم ہے کہ عمومی صدقات کی گناہوں کی بخشش میں ایک خاص تأثیر ہے،یہی وجہ ہے کہ بہت سے گناہوں مثلاً: جھوٹی قسم،احرام کے محظورات کا ارتکاب اور بحالتِ روزہ بیوی سے مجامعت وغیرہ کاکفارہ صدقہ( یعنی اطعامِ طعام ) قرار دیا گیا،جو مریض یا حاملہ اور مرضعہ عورت(دودھ پلانے والی عورت) روزہ کی استطاعت نہیں رکھتے ان پر بھی بطورِ فدیہ صدقہ یعنی اطعامِ طعام فرض ہے،ان تمام نصوص کی دلالت یہی ہے کہ صدقہ کی گناہوں اور کوتاہیوں کے ازالہ میں ایک خاص تأثیر ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ روزہ سے تھے افطار کیلئے دو روٹیاں تیار کرواکے رکھ لیں، ایک سائل نے آواز لگائی تو وہ روٹیاں اس پر صدقہ کردیں اور خود پوری رات بستر پہ بھوک کی وجہ سے کروٹیں لیتے رہے اور اگلے دن پھر روزہ رکھ لیا ۔عبد اللہ بن مبارک بعض اوقات نفلی روزہ رکھتے اور دوستوں کو بلاکر انواع واقسام کے کھانے کھلاتے۔ان پاکیزہ ارواح پر اللہ تعالیٰ اپنی رحمتیں اور سلامتیاں نازل فرمائے ۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے :رمضان المبارک میں صدقہ اور سخاوت کی کثرت کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ۔