کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 50
کو کھانا کھلانے ) کا مہینہ آگیا، امام مالک رحمہ اللہ پورا سال تدریسِ حدیث میں مشغول رہتے لیکن جب رمضان کا مہینہ شروع ہوجاتا تو حدیث کے دفاتر سمیٹ کر مصحف سے ہر وقت تلاوت کرتے رہتے، سفیان ثوری رمضان کے مہینہ میں دیگر عبادات کو چھوڑ کر قرآنِ حکیم کی تلاوت پر پوری توجہ صرف کردیا کرتے،عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا رمضان کے مہینہ میں فجر کی نماز کے بعد طلوعِ آفتاب تک تلاوت کیا کرتی تھیں ۔ واضح ہوکہ اگر چہ تین دن سے کم میں قرآن ختم کرنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے،لیکن چونکہ رمضان المبارک میں تلاوتِ قرآن کا خصوصی اجر ہے،لہذا ایک شخص اگر کثرت سے تلاوت کرتا رہے حتی کہ تین دن سے قبل اس کا قرآنِ حکیم ختم ہوگیا تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں،بلکہ یہ اہتمام اس کیلئے موجب ِاجر ہوگا ،کیونکہ رمضان المبارک میں کثرتِ تلاوتِ قرآنِ حکیم ایک ا مرِ مطلوب ومرغوب ہے ۔ ر مضان ا ور صد قہ و سخا و ت رمضان المبارک صدقہ اور سخاوت کا مہینہ ہے ، عن ابن عباس رضی اللہ عنھما،قال:[کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم أجود الناس، وکان أجود مایکون فی رمضان حین یلقاہ جبریل فیدارسہ القرآن، وکان جبریل یلقاہ فی کل لیلۃ من رمضان فیدارسہ القرآن،فلرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حین یلقاہ جبریل أجود بالخیر من الریح المرسلۃ]