کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 48
ولقولہ تعالیٰ:{إِنَّا أَنْزَلْنَاہُ فِیْ لَیْلَۃٍ مُّبَارَکَۃٍ } اوریہ بات بھی معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پرغارِ حراء میں پہلی وحی کا نزول بھی رمضان کے مہینہ میں ہوا تھا ،مسند احمد کی ایک حدیث جو واثلہ بن اسقع کی روایت سے ہے یہ ثابت ہوتا ہے کہ توراۃ ،انجیل اور صحف ِابراھیمی کا نزول بھی رمضان المبارک میں ہوا، اس سے ثابت ہواکہ اللہ تعالیٰ کی وحی کا رمضان المبارک کے ساتھ ایک خصوصی تعلق ہے ؛یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جبرائیل علیہ الصلاۃ والسلام کے ساتھ مکمل قرآنِ حکیم کا رمضان المبارک میں دور کیا کرتے تھے،اور فاطمہ رضی اللہ عنھا کی حدیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے سال دو بار دور کیا (صحیح بخاری ومسلم) عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں : نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور جبرائیل علیہ الصلاۃ والسلام کے مابین یہ دور ماہِ رمضان کی راتوں میں ہوتا ر مضان میں تلا و تِ قرآن کی اہمیت: عن عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما:أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال:[الصیام والقرآن یشفعان للعبد یوم القیامۃ یقول الصیام :أی رب منعتہ الطعام والشھوۃ فشفعنی فیہ،ویقول القرآن :منعتہ النوم باللیل فشفعنی فیہ،قال: فیشفعان](رواہ احمد والطبرانی والحاکم ،وقال صحیح علی شرط مسلم) ترجمہ:عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [روزہ اور قرآن مل کر قیامت کے دن بندے کی شفاعت کرینگے،روزہ کہے گا:اے اللہ ! میں نے اسے کھانے پینے اور شھواتِ نفس سے روکا تھا،لہذا اس کے بارہ میں