کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 42
خوشبو کے ساتھ اسکی تشہیر فرمارہا ہے،یہ اللہ تعالیٰ کی روزہ دار سے محبت کی علامت ہے یہ تشہیر دنیا میں بھی ممکن ہے جس کی دوصورتیں ہیں : ایک یہ کہ کثرت سے روزے رکھنے والے کچھ لوگ جب فوت ہوتے ہیں تودفن کے وقت ان کی قبر سے بہت عمدہ خوشبوپھیل جاتی ہے،حافظ ابن الجوزی نے صفۃ الصفوۃ میں عبد اللہ بن غالب ،جو نفلی نمازوں اور روزوں کا خوب اہتمام کیاکرتے تھے کے ترجمہ میں لکھا ہے کہ جب ان کا انتقال ہوا اورانہیں دفن کیاگیا توانکی قبر کی مٹی سے مشک کی خوشبو پھوٹ پڑی،ایک شخص نے انہیں خواب میں دیکھا اور اس خوشبو کا سبب پوچھا،فرمایا:یہ تلاوتِ قرآن اور پیاس برداشت کرنے کی خوشبو ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کے اچھے خواب جوانسان خود دیکھے یا اس کے بارہ میں کوئی دوسرادیکھے مبشرات قراردیئے ہیں، ایک حدیث میں انہیں نبوت کا چھیالیسواں حصہ قراردیا گیا ہے ۔(و اللہ اعلم) دنیامیں اس خوشبوکے پھیلنے کا دوسرامعنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے روزہ دار بندے کی محبت اورپیار لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے،یہ محبت بھی ایک طرح کی معنوی خوشبو ہے، جامع ترمذی اور مستدرک حاکم میں،حارث الاشعری رضی اللہ عنہ کی روایت سے ایک طویل صحیح حدیث مروی ہے،جس میں زکریا علیہ السلام نے بہت سے نیک اعمال کی مثالیں دی ہیں،اس حدیث کے مطابق انہوں نے روزہ کی مثال یہ دی ہے،’’ترجمہ‘‘: [میں تمہیں روزے کا حکم دیتا ہوں،روزہ کی مثال اس شخص جیسی ہے جو