کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 40
روزہ دار کو دوسری خوشی اس وقت لاحق ہوگی جب وہ اپنے پروردگار سے ملاقات کرے گا،مرنے کے بعد انسان سب سے زیادہ مدد اور سہارے کا محتاج ہوتا ہے،روزہ کا اجر چونکہ محفوظ رہتا ہے حتی کہ اصحابِ حقوق بھی وہ اجر نہیں لے سکتے،اور وہ اجر بھی بے حد وحساب ہے تو یہ چیز یقینا اسے خوش کردے گی، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{وَمَا تُقَدِّ مُوْا لِأَنْفُسِکُمْ مِنْ خَیْرٍ تَجِدُوْہُ عِنْدَ اللہ ھُوَ خَیْرًا وَّأَعْظَمَ اَجْرًا} ترجمہ:(اور جو نیکی تم اپنے لئے آگے بھیجو گے اسے اللہ تعالیٰ کے ہاںبہتر سے بہتر اور ثواب میں بہت زیادہ پاؤگے )(المزمل:۲۰) جب اللہ تعالیٰ فرمائے گا :{کُلُوْا وَاشْرَبُوْا ھَنِیْئًا بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَۃِ} (الحاقۃ:۲۴) ترجمہ:( مزے سے کھاؤ،پیواپنے ان اعمال کے بدلے جو تم نے گزشتہ زمانے میں کیئے)امام مجاہد کا قول ہے:’’یہ آیت روزہ داروں کے بارہ میں اتری ہے‘‘ امام وکیع فرماتے ہیں : ’’ایام خالیۃ‘‘ سے مراد ،ایامِ صوم ہیں۔‘‘ ابو نصربشر بن الحارث جن کا کبار صالحین میں شمار ہوتا تھا،اور جن کے زھد وورع کے بہت سے واقعات مشہور ہیں ،کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے،جس رات فوت ہوئے کسی نے خواب دیکھا کہ ان کے آگے ایک بہترین دستر خوان بچھا ہے اور وہ کھانا تناول فرمارہے ہیں،اور ایک فرشتہ مسلسل کہہ رہا ہے :’’اے وہ شخص !جودنیا میں کھاتاپیتا نہیں تھا (اشارہ روزوںکی طرف ہے)خوب کھاؤ اور پیو ‘‘(صفۃ الصفوۃ