کتاب: روزہ حقیقت و ثمرات - صفحہ 39
ترجمہ:[بے شک اللہ تعالیٰ اپنے اس بندے سے خوب راضی ہوتا ہے جو کھانا کھاکر اور پانی پیکر اس کی حمد وثناء بیان کرے ۔] تو افطار کا وقت روزہ دار کو کیوں نہ خوش کرے کہ وہ ایک عظیم عملِ اطاعت سے فارغ ہوا چاہتا ہے اور کھانا پینا شروع کررہا ہے ،اللہ تعالیٰ کا ذکر بھی جاری ہے،تو یہ چیزبھی روزہ دارکی خوشی کا باعث بنتی ہے۔پھر اگر افطار کے موقع پر کھاتے پیتے ہوئے یہ نیت کرلے کہ بدن کچھ طاقت حاصل کرلے تاکہ رات کا قیام آسان اور ممکن ہوجائے تو یہ نیت اضافی طور پر موجب اجر ہوگی اور روزدار کی خوشی کا باعث بنے گی۔پھر ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ اس وقت کھانے پینے کا اجر روزہ کے اجر سے کچھ کم نہیں ہے، جس کی دلیل جامع ترمذی، مسندِ احمداور مستدرک حاکم وغیرہ میں ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی یہ صحیح حدیث ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:[الطاعم الشاکر بمنزلۃ الصائم الصابر ]یعنی کھانے پینے والا شکر گزار ،صبر کرنے والے روزہ دار جیسا ہے۔تو یہ چیز بھی روزہ دار کو خوش کردے گی کہ اس کا افطاری تناول کرنا روزہ ہی کی طرح باعث ِاجر ہے(یہ ثواب اس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ اسکا کھانا پینا خالص حلال کا ہو) افطار کے وقت خوشی کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ یہ قبولیتِ دعا کا وقت ہے جسکی دلیل سنن ابن ماجہ کی یہ صحیح حدیث ہے :[ان للصائم عند فطرہ دعوۃ ما ترد] یعنی( افطارکے وقت روزہ دار کی دعا ردنہیں ہوتی ۔)یہ ایک ایسی فضیلت ہے جو بندئہ مومن کیلئے سب سے بڑی بشارت قرار دی جاسکتی ہے ۔